https://www.facebook.com/profile.php?id=100092851958268&mibextid=ZbWKwL
روحانی علاج کے حوالے سے افراط وتفریط کے اس دور میں یہ سمجھنا مشکل ہے کہ اصل کون ہے اور نقل کون؟
کسی چیز کے مشکل ہونے سے یہ لازم نہیں آتا ہے کہ وہ ناممکن بھی ہو۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ اسکے پاس پیمانہ اصل نقل کے پہچان کے لٸے ہونا ضروری ہے
تاکہ مسیحا کے روپ میں راہزن کا شکار ہوکر نقصان سے بچ سکے۔۔
1) روحانی علاج دراصل تزکیہ نفس کا دوسرا نام ہے
اسلٸے اسکا متبع سنت ہونا ضروری ہے
کیونکہ تزکیہ کارنبوت اور بعثت نبوت کا ایک حصہ ہے رب تعالی کا فرمان ہے ھو الذی بعث فی الامیین رسولا منھم یتلو علیھم آیتہ ویزکیھم ویعلمھم الکتاب والحکمة
مختصر یہ کہ تعلیم کتاب تعلیم حکمت اور تزکیہ یہ کار نبوت ہے
تو روحانی علاج تزکیہ کا دوسرا نام ہونے کیوجہ سے معالج کے متبع سنت ہونا ہی دلیل اصل ہے
2)دوسرا اسکی صحبت باعث اطمنان ہو قرآن کی آیت الا بذکراللہ تطمٸن القلوب کیوجہ سے اسکے ذاکر ہونے پر دال ہے۔۔
کہ اطمنان قلب ذکر کرنے والے سے ہی ملتا ہے جو خود ذاکر نہیں وہ بھلا دوسروں کو کیا ذکر سکھاٸے گا؟
3)اسکی صحبت دین میں ترقی کے لٸے نافع ہو
4)اسکا مستند ہونا بھی ضروری ہے
کیونکہ عامل اپنی چلہ کشیوں سے صوفی کی طرح معرفت الہی سمیت معرفت شیطان بھی حاصل کرتا ہے اور اسکی معرفت بوجوہ چنداں, ان میں سےایمان کی حفاظت بڑا اہم ہے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ شیطان ایمان کا ڈاکو ہے اور بارہاں رب العالمین جسے انسان کا دشمن بتلاٸے وہ کس دلیل سے یہ کہہ سکتا ہے کہ معرفت شیطان فضول چیز ہے
لہذا جب عامل اور صوفی کے مشن میں یکسانیت پاٸی گٸی تو لامحالہ ماننا پڑیگا کہ یہ دو الگ اصطلاحات باعتبار اسم کے الگ ہوٸے حقیقت میں الگ نہیں تو جب صوفی اپنے سند پر قاٸم ہے عامل یا روحانی معالج کیوں نہیں؟؟
روحانی علاج کے لٸے رابطہ کرسکتے ہیں واٹس ایپ نمبر03454511341
ReplyDelete